علاج کا آغاز

علاج کے آغاز میں پہلے مریض کا مکمل طبی معائنہ کیا جاتا ہے، اس کی شخصیت کو مد نظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کی جاتی ہے اور اسے علاج کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ ابتدائی دس دن کیلئے اسے خاص نگہداشت کے وارڈ میں رکھا جاتا ہے اور ان تکالیف کا علاج کیا جاتا ہے جو نشہ چھوڑنے کے بعد پیدا ہوتی ہیں۔

نشہ چھوڑنے پر جو تکلیفیں متوقع ہوتی ہیں بہترین علاج گاہ میں اُن پرقابو پانے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی۔ ایسی ادویات موجود ہیں جن کے بروقت اور مناسب استعمال سے ان تکلیفوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ پھر بھی انتہائی کمزور مریضوں کیلئے اس بات کی گنجائش موجود رہنی چاہیئے کہ ’’علامات پسپائی‘‘ کی شدت توڑنے کیلئے ضرورت پڑنے پر نشے کا استعمال بغرض علاج کیا جا سکتا ہے تاہم ایسے موقع پر اہل خانہ کو اعتماد میں لیا جاتا ہے۔ ’’علامات پسپائی‘‘ مناسب طریقے میں کنٹرول کرنے میں عموماً دو سے تین ہفتے لگتے ہیں۔

Beginning of Treatment Pic

علامات پسپائی کے دوران غذا

’’علامات پسپائی‘‘ کے دوران مریض کو دودھ، کولڈرنکس، نمکیات، وٹامن اور ہلکی پھلکی غذا دی جاتی ہے۔ اس کے بعد روزمرہ غذا بحال کردی جاتی ہے۔ وٹامن نمکیات اوربھوک بڑھانے والی ادویات جاری رکھی جاتی ہیں لیکن نشہ اتارنے کیلئے دی جانے والی ادویات بند کر دی جاتی ہیں۔ اس دوران مریض کی دماغی حالت اور موڈ کا بغور جائزہ لیا جاتا ہے، مریض اپنے طرزِ عمل سے اپنی نفسیاتی کیفیت کا اظہار کرتا ہے۔ خوراک کا خاص خیال رکھا جاتا ہے اور مختلف مشاغل میں مصروف رکھا جاتا ہے۔ چند دن کے بعد مریض کی ہلکی پھلکی ورزش بھی شروع ہو جاتی ہے۔

مریض کی حالت

عموماً اس مرحلے پر مریض کو خود پر غصہ آتا ہے اور دوسروں پر بھی، ابتدائی چند دنوں میں مریض ذرا ذرا سی بات پر بھڑک اُٹھتا ہے اُس کے جذبات مجروح ہوتے ہیں جس کی وجہ نشے سے اُس کا ’’وچھوڑا‘‘ ہے۔ یوں لگتا ہے کہ مریض میں بجلی کا کرنٹ آ گیا ہو۔ بظاہر دیکھنے میں وہ ٹھیک لگتا ہے لیکن چھوٹی چھوٹی باتوں پر شدید ردعمل دیتا ہے۔ جس طرح نشے کے دوران مریض کے روئیے نامناسب ہوتے ہیں، نشہ چھوڑنے کے بعد مریض فوری طورپر پرسکون نہیں ہو جاتا۔ وہ رائی کا پہاڑ بناتا ہے۔

Patient Attitude

مریض کا رویہ

اگر آپ پوچھیں کہ آخر تمہیں ہوا کیا ہے تو وہ کبھی بھی یہ نہیں مانے گا کہ ان رویوں کا تعلق نشے کی جدائی سے ہے۔ وہ ہر چیز میں کیڑے نکالے گا ڈاکٹر صاحبان، ہسپتال کا عملہ، سہولیات اور خوراک، ہر چیز نشانہ بنے گی۔ تاہم ہسپتال میں ڈاکٹر اور دوسرا عملہ اپنے علم اور تجربے کی روشنی میں اس علامات پسپائی کے تلخ تجربے کو ہر ممکن طریقے سے آسان بناتے ہیں۔ خدمت کا جذبہ اور تجربہ معالج کے کام آتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے مریض کے چہرے پر مسکراہٹ بکھرنے لگتی ہے۔