سلگن

بہت سے لوگ جب نشے کے بارے میں سوچتے ہیں تو وہ نشے کے نتیجے میں پہنچنے والی تکالیف اور بربادی پر غور کرتے ہیں لیکن نشہ چھوڑ دینے پر جو تکلیفیں ابھر کر سامنے آتی ہیں انہیں دیکھ کر وہ حیران وششدر رہ جاتے ہیں۔ سلگن جسمانی، نفسیاتی اور سماجی علامات پر مبنی اِک گورکھ دھندہ ہے۔ یہ عجیب و غریب تکالیف خود مریض کیلئے سمجھنا اور بیان کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ اس کیفیت میں مریض کنفیوژن کا شکار ہوتا ہے۔ مریض کو ایک انوکھا مایوسی بھرا خالی پن، ذہنی دباؤ، شکستگی میں مبتلا کر دیتا ہے۔ اس دوران مریض کی ذہنی حالت دگرگوں ہو جاتی ہے۔ فضا میں اِک پریشانی سی بکھری نظرآتی ہے اور ذہن سڑی ہوئی سوچوں کی آماجگاہ بنا رہتا ہے۔ توانائی کی کمی اور ہمت کا ٹوٹ جانا مریض کو نشے کی شدید یاد دلاتا ہے۔ خود فریبی اپنے عروج پر ہوتی ہے اور زندگی گزارنا بوجھل و دشوار نظر آتا ہے۔ اس حالت کو سلگن کہتے ہیں ۔ سلگن کی علامات وہ ہیں جو نشے سے پرہیز اور ودڈرال ختم ہونے کے کچھ عرصہ بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ عام طور پر یہ علامات نشہ چھوڑنے کے دو تین ماہ بعد ظاہر ہوتی ہیں۔

Sulgan Treatment

سلگن کی دلدل

اگر کوئی علاج نہ کیا جائے تو سلگن کی علامات بڑھتی چلی جاتی ہیں، تاہم اس میں خوف زدہ ہونے کی کوئی بات نہیں، مناسب علاج سے یہ بگاڑ درست ہو جاتا ہے۔ جیسے ابتدائی طور پر مریض کو نشے سے نجات دلانے کیلئے مؤثر علاج فراہم کیا جاتا ہے اسی طرح سلگن کی دلدل میں پھنسے ہوئے مریض کو بھی اچھے معالج، اہل خانہ کی محبت و تعاون اور این اے پروگرام کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ان علامات کی شدت تو کچھ ہی عرصے بعد ختم ہو جاتی ہے لیکن بہترین علاج کے باوجود کچھ ’تخ تخی‘‘ لگی رہتی ہے۔ علامتیں چھوٹی موٹی شکل میں چلتی رہتی ہیں جیسے کہ یاداشت کی خرابی، چیزوں کو سمجھنے اور سلجھانے میں دشواری، نیند کی مشکلات اور جسمانی کمزوری۔ یہاں سب سے زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ انہیں عارضی سمجھا جائے اور صبر کے ساتھ وقت کو گزرنے دیا جائے۔ لازم ہے کہ اس دوران کسی بھی نشے سے پرہیز کیا جائے اور تکالیف کے ازالے کیلئے صرف ان دواؤں پر بھروسہ کیا جائے جو معالج تجویز کرے۔ بحالی کے کسی معقول پروگرام میں مدد ملتی رہے تو مکمل ٹھیک ہونے میں تقریباً چھ ماہ سے زیادہ عرصہ لگ جاتا ہے۔ کیسے معلوم ہو کہ آپ سلگن کا شکار ہیں؟ سلگن کی بڑی علامتیں یہ ہیں: سوچنے میں الجھن، حافظے کی کمزوری، جذباتی ردعمل یا بے حسی، بے خوابی، توازن قائم رکھنے میں دشواری، دباؤ اور شکستگی۔

Trouble Sleeping

بحالی میں زیادہ تر افرادکو نیند کے مسائل پیش آتے ہیں۔ ان میں سے کچھ مسائل وقتی اور کچھ دیر پا ہوتے ہیں۔ بحالی کے شروع میں ایک بہت عام مسئلہ پریشان کن خوابوں کا ہوتا ہے تاہم نشے سے پرہیز کی مدت بڑھنے کے ساتھ ساتھ آپ کی نیند بہتر ہو جاتی ہے۔

Angry

اس مسلئے کا شکار لوگ ایک ذرا سی بات پر بھڑک اُٹھتے ہیں۔ بعض اوقات غصہ اتارنے کے بعد خیال آتا ہے کہ بات تو بہت معمولی تھی۔ جب شدید ردعمل آپ کے اعصابی نظام پر دباؤ ڈالتا ہے تو پھر جذباتی لوڈشیڈنگ ہو جاتی ہے۔کبھی کبھی آپ جذباتی طور پر سن بھی ہو جاتے ہیں۔ سلگن کا ایک بہت سنجیدہ مسئلہ جسمانی توازن قائم رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کا نتیجہ چکر آنا، لڑکھڑانااور حادثات کا رجحان بڑھ جانے کی صورت میں نکلتا ہے۔

Symptoms of Salivary Glands

آئیں! سلگن کی اُن علامات کا جائزہ لیں جو کارکردگی کو متاثر کرتی ہیں۔ایک بہت عام علامت ہے کہ چند منٹوں سے زیادہ توجہ نہ دے سکنا ہے۔ آپ اپنے خیالوں کو ترتیب نہیں دے سکتے، ایک ہی خیال بار بار آپ کے ذہن میں گردش کرتا رہتا ہے اور آپ اس چکر سے باہر نہیں نکل پاتے۔ حالیہ چیزوں کو یاد رکھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ کوئی آپ کو ہدایت دیتا ہے اور آپ کو پتا ہوتا ہے کہ کیا کرنا ہے لیکن آپ کچھ اور کرنے لگتے ہیں اور اس ہدایت کے متعلق آپ کی یادداشت دھندلی ہو جاتی ہے یا ذہن سے یہ بات بالکل نکل ہی جاتی ہے۔

Constant Abstinence From Drugs Pic

نشے سے مسلسل پرہیز

سلگن دباؤ پیدا کرتی ہے اوردباؤ سلگن کو بڑھاتا ہے۔ ان لمحوں میں جب دباؤ زیادہ نہ ہو تو تکلیفوں میں افاقہ ہو جاتا ہے اور وہ ختم بھی ہو سکتی ہیں، آپ اچھا محسوس کرتے ہیں، آپ کے خیالات شستہ، جذباتی ردعمل مناسب اور یادداشت ٹھیک ہوتی ہیں لیکن دباؤ بڑھ جائے تو آپ کا ذہن کند اور جذبات بپھر جاتے ہیں۔ بحالی کیلئے نشے سے مسلسل پرہیز کی ضرورت ہے لیکن سلگن نشے سے مسلسل پرہیز میں حائل ہوتی ہے۔ یہ بحالی کا انوکھا پن ہے۔ نشہ کر لینے سے وقتی طور پر یہ علامات غائب ہو جاتی ہیں لیکن ان تکلیفوں کا آغاز ہو جاتا ہے جو نشے کے استعمال سے تعلق رکھتی  جہاں سلگن کو سمجھنا ضروری ہے وہاں سلگن کی علامات کو کم کرنے کیلئے ہر ممکن طریقہ اختیار کرنا بھی ضروری ہے۔ تاہم تسلی رکھیں کہ آپ نااہل اور نکمے ہیں اور نہ ہی آپ پاگل پن کا شکار ہو رہے ہیں۔ چونکہ سلگن کی علامات دباؤ سے ظاہر ہوتی ہیں اس لئے آپ کو سلگن کو کنٹرول میں رکھنے کے طریقے سیکھنے کی  جھنجھلاہٹ اور ہیروئن پینے کے خوف سے رانا صاحب ’’بھگوڑے‘‘ ہو گئے۔ اُنہوں نے ہر چیز کو ترک کر دیا۔ انہوں نے اپنی ملازمت چھوڑ دی۔ وہ سمجھتے تھے کہ اُن کا دماغ خراب ہو گیا ہے درحقیقت وہ سلگن سے گزر رہے تھےضرورت ہے ہیں۔

’’رانا خورشید نے ہیروئن کے نشے سے بحالی پائی۔اس نے 22 سال کی عمر میں ہیروئن پینا ترک کر دی۔ بحالی میں جو امکانات اسے نظرآ رہے تھے اُن پر وہ بہت پر جوش اور خوش تھا۔ ابتدائی علاج کے بعد اُس نے اپنی زندگی کا تانا بانا بحالی کے گرد بُننا شروع کر دیا۔ اُسے ایک اچھی نوکری مل گئی ۔ کچھ عرصے کے بعد اُس نے محسوس کیا کہ وہ چیزیں جو ایک وقت اُسے آسان لگتی تھیں اب پیچیدہ لگنے لگی تھیں۔ خیالات اُس کے ذہن پر سوار رہتے اور وہ اُنہیں کوئی ترتیب نہیں دے سکتا۔ وہ بتاتا ہے کہ جب میں بنک میں ضروری فارم بھر رہا تھا تو میں بوکھلا گیا۔ ہر چیز ایک دم میرے ذہن میں گڈمڈ ہونا شروع ہو گئی۔ میں اُٹھا اور بغیر فارم بھرے باہر آ گیا

’’تنویر کو اپنی بحالی کے شروع میں ہی ملازمت مل گئی۔ وہ نئی ملازمت میں کام کاج اور ذمہ داریاں سیکھنے میں پراعتماد تھا۔ جب اسے تفصیلات بتائی گئیں تو انہیں سمجھنے میں اُسے کوئی مشکل پیش نہ آئی لیکن کچھ عرصے کے بعد جب اس نے کچھ کام خود کرنے کی کوشش کی تو اسے یاد نہ آیا کہ اسے کیسے کرے؟ وہ بہت پریشان رہنے لگا اور جوں جوں دباؤ بڑھنے لگا توں توں اُس کی یادداشت کا مسئلہ بگڑنے لگا۔ جب مسائل کافی سنجیدہ ہونے لگے تو تنویر کو ملازمت سے ہاتھ دھونے پڑے۔ وہ حیران رہ گیا کہ آخر اسے ملازمت سے ہاتھ کیوں دھونے پڑے؟ وہ سوچنے لگا کہ شاید وہ بالکل نکما ہو گیا ہے‘‘۔

’’مالک کبھی ہیروئن پینا شروع کر دیتا تھا اور کبھی کچھ عرصے کیلئے ترک کر دیتا تھا۔ پرہیز کے وقفے عموماً کئی مہینوں تک چلتے۔ ان دنوں میں جب وہ ہیروئن نہیں پی رہا ہوتا تو اسے ایسے خواب آتے جن سے اس کی نیند بری طرح خراب ہوتی۔ اس کی بیوی بتاتی ہے’’مجھے کبھی یہ محسوس نہیں ہوا کہ ان ڈراؤنے خوابوں کا تعلق ہیروئن پینے یا نہ پینے سے ہے۔ وہ اکثر دہشت سے بستر پر چیخنے لگتا۔ جب میں اسے پرسکون کرنے میں کامیاب ہو جاتی تو اسے یاد نہ رہتا کہ اس نے کیا خواب دیکھا تھا۔ ایک سال کے پرہیز کے بعد یہ خواب آنے بند ہو گئے۔ پھر مجھے یہ احساس ہوا کہ ان خوابوں کا تعلق ہیروئن پینے سے تھا‘‘۔

سلگن کی علامتیں ہر ایک میں ایک سی نہیں ہوتیں۔ وہ اپنی شدت، مدت اور تعداد میں مختلف ہوتی ہیں۔ کچھ لوگ ایک ہی طرح کی علامات سے گزرتے ہیں اورکچھ لوگ دوسری طرح کی۔ حد یہ ہے کہ کچھ لوگوں میں بہت معمولی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

جو لوگ سلگن کا کوئی علاج نہیں کرتے اُن میں بھی کچھ عرصہ گزرنے کے بعد سلگن بہتر ہو سکتی ہے۔ یہ پہلے سے بدتر بھی ہو سکتی ہے۔ بعض اوقات اس میں کوئی فرق نہیں آتا۔ کبھی یہ شروع ہو جاتی ہے اور کبھی ختم۔ یاد رہے کہ سلگن کے یہ انداز اُن لوگوں میں پائے جاتے ہیں جو سلگن کا کوئی علاج نہیں کرتے اور جو اُن علامات سے بچنے اور نپٹنے کے بارے میں سرے سے کچھ نہیں جانتے۔ اگر آپ جانتے ہوں گے کہ کیا کرنا چاہئے تو آپ سلگن کی علامات کو پسپا کر سکتے ہیں۔ سلگن کی علامتوں کو پسپا کرنے کیلئے ایک آسان، واضح اور فوری نتائج کا حامل پروگرام موجود ہے۔ جسے کا نام دیا گیا ہے۔ ہالٹ پروگرام ’’ابتدائی طبی امداد‘‘ فراہم کرتا ہے اور مریض کو ارتداد کی گہری گھاٹی میں گرنے سے بچاتا ہے۔

بار بار ریلیپس ہونے کی علت میں مبتلا ان مریضوں کیلئے سے ہٹ کر بھی لازم ہے جس سے ان مریضوں کو قدم قدم پر سنجیدہ مدد فراہم کی جاتی ہے۔ سلگن قابو میں نہ آئے تو پھر حتمی چارہ کار کے طور پر دوبارہ نشے میں گرنے سے پہلے ہی انہیں کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ نشے کے دوبارہ استعمال سے قبل ہی معالج کیلئے داخلے کا مشورہ دینا اور مریض و اہل خانہ کیلئے یہ مشورہ قبول کرنا آسان نہیں تاہم اخلاص کے ساتھ سنجیدہ تبادلہ خیالات،اتفاق رائے پیدا کرتا ہے۔ مریض اور اہل خانہ اگر ان ڈور علاج کیلئے رضامند نہ بھی ہوں تو کسی اور نے نہیں، خود معالج نے ہی نبھانا ہوتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ انہیں یہ سکھانا بھی معالج کا ہی فرض ہے۔