لنک-34

بھاگ پپو بھاگ

جب بھاگنے کا شوق من میں انگرائیاں لیتا ہے

’’ارے دیکھ کے‘‘ ایک جھاڑی سے لڑکی کی آواز آتی ہے۔
پپو رفع حاجت کیلئے جھاڑی کی طرف بڑھتا ہے، آواز سن کے چونک جاتا ہے اور اندھیرے میں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کے دیکھنے لگتا ہے۔ اُسے ایک خوبصورت لڑکی دکھائی دی جو غصے سے اُس کی طرف دیکھ رہی ہے۔ وہ لڑکی دیکھنے میں خوبصورت ہے مگر اس وقت تو وہ پپو ہی کی طرح گند ی مندی سی لگ رہی ہے۔

’’ اس طرح جھاڑی میں سونا ٹھیک نہیں ہے ویسے بھی یہ خطرے سے خالی نہیں ہے۔‘‘پپو اُسے کہتا ہے۔
’’ میں کسی کے گھر سے بھاگ کر آئی ہوں جو مجھے یرغمال بنا کر رکھنا چاہتا تھا۔‘‘ جواب میں وہ لڑکی کہتی ہے،’’ میں اپنی مرض کے خلاف کسی کو کچھ نہیں کرنے دیتی!‘‘
’’لڑکیوں کیلئے سڑک پہ رہنا بہت تکلیف دہ ہو سکتا ہے، یہاں وہ بار بار اذیت سے دوچار ہو سکتی ہے۔ خیر اگر میں کچھ مدد کر سکوں تو ضرور بتاؤ‘‘۔پپوکو لڑکی کی بہت فکر ہو رہی تھی ۔

’’یہ تم کہہ رہے ہو؟ جاؤ اور اپنے آپ کو بیچ کر کچھ پیسے اکٹھے کرو‘‘۔ لڑکی ترکی بہ ترکی جواب دیتی ہے،’’ تم جیسے چکنے لڑکے کسی کی کوئی مدد نہیں کر سکتے۔‘‘

پپو دل ہی دل میں غرق ہو گیا۔ ہیرو بننے کا اسے ہمیشہ سے ہی شوق تھا لیکن اس کی یہ تمنا کبھی نہ پوری ہو سکی۔’’ معلوم نہیں تم اپنے آپ کو کیا سمجھتی ہو؟‘‘پپو نے بھڑک کر جواب دیا۔
’’تم کیوں نہیں یہ دھندہ کرتی؟‘‘۔ پپو نے پوچھا۔
’’کیونکہ مجھے آج ایک ٹرک میں اغواء کیا گیا اور آٹھ لوگوں نے اجتماعی زیادتی کی جس سے میں چلنے کے قابل بھی نہیں رہی‘‘ لڑکی صفائی پیش کرتی ہے ۔

پپو دل ہی دل میں بہت شرمندہ ہوتا ہے اور اُسے ہسپتال جانے کا مشورہ دیتا ہے مگر وہ لڑکی مشورہ ماننے سے انکار کر دیتی ہے۔

’’تمہیں پھر بھی پولیس کی مدد لے لینی چاہئیے۔‘‘ پپو اپنے مفت کے مخلصانہ مشورے جاری رکھتا ہے۔
لڑکی پھر بھی راضی نہیں ہوتی۔ پپو اُس کے لیے افسردہ ہو جاتا ہے، وہ ہر قیمت پر اُس کی مدد کرنا چاہتا ہے مگر کوشش کے باوجود وہ اُس کی بات نہیں مانتی۔ پپو جانے کے ارادے سے واپس پلٹ جاتا ہے۔ پپو کو احساس ندامت ہونے لگتا ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ کسی بے سہارا لڑکی کو اس حالت میں چھوڑکر چلے جان کتنی بڑی زیادتی ہے۔ یہ سوچ پپو کو ایک نئی توانائی بخشتی ہے ۔
’’میں ابھی آتا ہوں۔‘‘وہ اُس لڑکی کو مخاطب ہو کر کہتا ہے ۔

پہلے وہ سوچتا ہے کہ خود ہی ایمبولیس منگوا لے لیکن پھر خود ہی اپنی اس سوچ کو پسِ پشت ڈال کر خود ہی میو ہسپتال لے جاتا ہے۔
پپو اُس لڑکی سے میو ہسپتال لے جانے کو کہتا ہے۔
’’یہ تو تبھی ہو سکتا ہے، اگر تم تھوڑے سے پیسے جمع کر لو کیونکہ میں بس پہ نہیں جانا چاہتی۔ ‘‘وہ کہتی ہے۔
دونوں ٹیکسی میں میو ہسپتال کی طرف جا رہے ہیں۔

ہسپتال کے پاس پہنچ کر وہ ڈرائیور کو سیدھے ہاتھ مُڑنے کا کہتی ہے اور اُسے گوالمنڈی کا راستہ بتاتی ہے۔
’’میں ہسپتال نہیں جانا چاہتی‘‘ گوالمنڈی پہنچ کر ایک سائیڈ پہ وہ ٹیکسی رکوا دیتی ہے اور پپو کو مخاطب کرتے ہوئے کہتی ہے۔

’’مجھے پیسے دو‘‘ کرائے کے پیسے ڈرائیور کو دینے کے بعد باقی پیسے وہ خود اپنے پاس رکھ کر رات کی تاریکی میں غائب ہو جاتی ہے۔ پپو رات کے گہرے اندھیرے میں آنکھیں پھاڑ کے دیکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ تھوڑی سی کوشش کے بعد جب وہ دیکھنے کے قابل ہوتا ہے تو اُسے سگریٹ کی ہلکی ہلکی چنگاریاں اور کافی سارے انسانی ہیولے بھی نظر آتے ہیں ۔ پپو ٹیکسی میں ہی اُس لڑکی کے واپس آنے کا انتظار کرتا ہے۔ تھوڑی دیر میں لڑکی واپس آ جاتی ہے اور وہ پوری طرح نشے میں چُور ہوتی ہے۔ پپو کو اچھا تو نہیں لگتا مگر برداشت کر جاتا ہے۔ اصل میں اس پیسے سے وہ خود بھی نشہ خریدنا چاہتا ہے جبکہ وہ لڑکی سب پیسے اُڑا آتی ہے۔ اُسے پھر لڑکی کے ساتھ ہمدردی ہونے لگتی ہے۔

وہ لڑکی ڈرائیور کو راوی کے ساتھ ایک جنگل نما جگہ جسے لوگ ’’ذخیرہ‘‘ کہتے ہیں جانے کو کہتی ہے۔ چہل قدمی کرتے ہوئے وہ پپو کو بتاتی ہے کہ تیرہ سال کی عمر میں وہ سب سے پہلے گھر سے بھاگی مگر پھر واپس چلی گئی حالانکہ اُس کا سوتیلا باپ ہر رات اُس کے ساتھ زیادتی کرتا ۔

’’تم دوبارہ کیوں اپنے سوتیلے باپ کے پاس رہنے چلی گئی۔۔۔‘‘پپو بات نہ سمجھتے ہوئے کہتا ہے۔
’’جب میں گھر پہ ہوں تو مجھے معلوم ہوتا ہے کہ میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے لیکن جب میں سڑک پر سوتی ہوں تو ایک انجانا خوف ہے کہ معلوم نہیں کب کیا ہو جائے۔ دل ہر وقت انہونی سے ڈرتا رہتا ہے، میں ہر وقت خوفزدہ رہتی ہوں‘‘۔لڑکی رنجیدہ ہو کر جواب دیتی ہے ۔

اُس لڑکی کی باتیں سن کر پپو کو اپنے حالات بھی یاد آ جاتے ہیں اور فرطِ جذبات سے اُسے گلے لگا لیتا ہے۔
’’تم پریشان مت ہو، سب ٹھیک ہو جائے گا، میں تمہارے ساتھ ہوں‘‘۔پپو کہتا ہے۔
پھر پپو اُس لڑکی کو فورٹ روڈ پر اُس کے ساتھ گزرے حالات کے بارے میں بتاتا ہے ۔ تھوڑی دیر بعد وہ پپو سے نشہ کرنے کے بارے میں پوچھتی ہے اور اُسے بتاتی ہے کہ تھورا سا نشہ اُس نے بچا لیا ہے۔ جنگل میں ایک جھاڑی کے پاس وہ دونوں بیٹھ جاتے ہیں اور نشہ کر کے وہیں لیٹ جاتے ہیں۔ پپو اُس لڑکی کے ساتھ بہترین وقت گزارتا ہے۔
’’مجھے اپنے جوتے اُتار کے دو کیونکہ میں غسل خانے میں جانا چاہتی ہوں‘‘ وہ پپو سے کہتی ہے۔

وہ ایک بلڈنگ کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ پپو نشے میں دھت ہے اور پرواہ کئے بغیر اُسے اپنے جوتے دے دیتا ہے۔ پپو اُس لڑکی کے ساتھ بیتائے گئے ایک ایک لمحے کو یاد کر کے بہت خوش ہوتا ہے۔ اُس لڑکی کو گئے کافی دیر ہو جاتی ہے، پپو یہ سوچ کر خود بھی اُس سمت میں چلنا شروع کر دیتا ہے۔ غسل خانے کے باہر وہ کافی دیر انتظار کرتا ہے پھر دروازے کو ہلکا سا دھکیل کے دیکھتا ہے تو وہ کھل جاتا ہے۔۔۔ اور وہاں کوئی نہیں ہوتا، اب پپو کو احساس ہوتا ہے کہ وہ لڑکی تو اُسے چکما دے کے چلی گئی۔

پپو کو اب بھی یقین نہیں آتا کہ وہ لڑکی اُس کو دھوکہ دے کر چلی گئی ہے۔ وہ بہت بے چین ہو جاتا ہے اپنی سوچوں پر، اُسے یقین ہی نہیں ہوتا کہ اُس کے ساتھ پھر دھوکہ ہوا ہے، وہ اپنے آپ کو ختم کرنے کے بارے میں بھی سوچتا ہے۔ کچھ دیر وہ وہیں بیٹھ کر سوچتا ہے کہ اب اُسے کیا کرنا چاہئیے۔
فورٹ روڈ پر واپس جانے کیلئے اُسے کوئی ترکیب استعمال کرنی پڑے گی کیونکہ ’’ذخیرہ‘‘ سے فورٹ روڈ وہ صرف ٹیکسی یا رکشے میں جا سکتا ہے اور اُس کے لیے اُسے زیادہ سارے پیسے چاہئیں۔ اگر یہ مناسب حل ہے تو پڑھئے لنک-45

اب وہ ایک مشن پر ہے۔ چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر اُسے ایک سچا ساتھی تلاش کرنا ہے اگر وہ ناکام رہا تو وہ خودکشی کر ے گا۔ اگر یہ مناسب حل ہے تو پڑھئے لنک-46