سمیعہ چوہدری، قسمت بیگ اور قندیل بلوچ کی اموات کے واقعات حال ہی میں سامنے آئے۔ ان تمام واقعات کی تفصیل گو کہ فرق ہے مگر ان میں کچھ گہری سانجھ بھی ہے۔ کیا آپ نے اس مماثلت کو پہنچانا؟ ان تینوں خواتین نے بلندیوں کو چھونے کیلئے شارٹ کٹ کو چُنا مگر تینوں کی زندگی کا اختتام شارٹ سرکٹ پر ہوا۔
یہ چنبہ ہاوٗس سے 38 سالہ خاتون سمیعہ چوہدری کی لاش برآمد ہونے کا یہ واقعہ ان ملتے جلتے موت کے واقعات کی سب سے آخری کڑی جس نے پورے ملک کے میڈیا میں ہلچل مچا دی۔ سمیعہ چوہدری ۲۶ نومبر، ہفتہ کی رات ایم۔پی۔اے چوہدری اشرف کے نام سے بک کرائے گئے کمرے سے مردہ برآمد ہوئیں۔ فارنزک رپورٹ کے مطابق ان کی موت کوکین اور مارفین اوور ڈوز سے ہوئی۔ اُن کے پھیپھڑوں پر سیاہ نشان پائے گئے۔ سمیعہ چوہدری کا تعلق ساہیوال شہر سے تھا۔ ان کے شوہر کے بیان کے مطابق ان کی شادی کو 19 سال کا عرصہ بیت چکا تھا اور ان کے تین بچے تھے۔ چوہدری اشرف نے بتایا کہ 2013 میں سمیعہ چوہدری نے بطور مسلم لیگی کارکن کے رابطہ کیا اور خواہش ظاہر کی کہ وہ مسلم لیگ ن میں ایم۔این۔اے کے عہدے پر آنا چاہتی ہیں۔ سمیعہ چوہدری ن۔لیگ کی ایک سرگرم کارکن کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سر انجام دے رہی تھیں اور وہ وقتاً فوقتاً چنبہ ہاوٗس میں قیام کیا کرتی تھیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ترقی کا یہ سفر ایک درد ناک انجام پر کیسے ختم ہوا؟
ایسے کیا حالات پیش آئے جس کی وجہ سے وہ منشیات کی عادی ہو گئیں۔ سوال تو یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ انہوں نے خاوند کے بغیر لاہور چنبہ ہاوٗس میں ایک کمرہ کیوں بک کروایا ہوا تھا؟ کن طریقوں سے سیاست کی بلندیوں کو چھونا چاہتی تھیں؟
آئیے ان تمام سوالات کے جوابات کو نفسیاتی پہلو سے دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم انسانوں میں راتوں رات بلندیوں پر پہنچ جانے کی ایک تمنا ہمیشہ سے پائی جاتی ہے۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم کم محنت اور مدت میں بہت کچھ پا لیں۔ ایسی خواہش کا ہونا ہمیں بہت سے خطرات لے لینے پر مجبور کرتا ہے جن کی وجہ سے بعد میں خطرناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خواہشات کا ہونا بُرا نہیں مگر سوچ و بچار اور مناسب حکمت عملی لازم ہے۔ کسی اونچے مقام کی طرف سفر کرتے ہوئے اپنی قدروں کی پہچان ضروری ہے ورنہ ہماری زندگی ایک بھٹکتی روح بن سکتی ہے۔ جب ہماری اقدار واضح ہوتی ہیں تو ہم توازن کے ساتھ حقیقی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر اقدار واضح نہیں ہیں تو آپ ٹریک کھو سکتے ہیں۔
اگر آپ کو تنازعات نظر آتے ہیں، الجھنیں آپ کے دماغ میں جالے بُنتی ہیں، ذہنی کشمکش آپ کے قدم روکتی ہے مگر پھر بھی آپ کچھ حاصل کرنے کے شوق میں سب کچھ کھو دینے پر تُل جاتے ہیں، تو رُک جائیں اور اپنے دل کو ٹٹولیں، عقل کو پرکھیں۔