بائی پولر ڈِس آرڈر

Bipolar Disorder Blog

نادیہ خان شو کی ایک حالیہ قسط میں، پاکستانی اداکارہ میرا نے اسٹوڈیو کی ٹیم کو اپنے غصے کا نشانہ بنایا اور شو کی پروڈیوسر پر حملہ کر کے اُسے شدید زخمی کر دیا۔ میرا نے اپنے آپ کو میک اپ روم میں بند کر لیا اور مطالبہ کیا کہ جب تک اُنہیں شو کی میزبانی کا حق نہیں دیا جائے گا وہ کمرے سے باہر نہیں آئیں گی۔ پہلے بھی کئی موقعوں پر میرا نے اِنتہائی مشتعل اور غیر معقول رویہ اختیار کیا ہے اور چڑچڑے پن کا مظاہرہ کیا ہے۔

ثمرین مسعود ولنگ ویز لاہور میں بطور ماہر نفسیات  اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے کنیئرڈ کالج فار ویمن، لاہور سے کلینیکل سائیکالوجی میں ایم۔فل کیا اور وہیں سے اپلائیڈ سائیکالوجی میں بی۔ایس۔سی آنرز کی ڈگری حاصل کی۔ وہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر میں بطور انٹرن کام کرنے کا تجربہ رکھتی ہیں۔ وہاں انہوں نے کینسر کے نوجوان مریضوں اور بچوں کے ساتھ کاؤنسلنگ اور آرامِ تراکیب میں مہارت حاصل کی۔شوکت خانم میں ثمرین نے بے چینی، ڈپریشن اور او۔سی۔ڈی جیسے عام عوارض کے ساتھ کام کیا، انہوں نے Palliative care counselling میں بھی تربیت حاصل کی۔ ثمرین کمبائینڈ ملٹری ہسپتال میں شیزو فرینیا، بائی پولر اور Border line personality Disorderجیسے اہم دماغی عوارض کے ساتھ بھی بطور انٹرن کام کر چکی ہیں۔
ایڈیٹر: ارمان احمد

ہالی وڈ کی رپورٹ کے مطابق، اداکارہ برٹنی سپیرز نے بھی ایک موقع پر جہاز میں غصے اور جھنجھلاہٹ کا مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ اُنہیں جہاز سے اُتار دیا جائے کیونکہ جہاز میں (Leather) چمڑے کی Seats نہیں ہیں۔اداکارہ میں بائی پولر ڈس آرڈر (Bipolar Disorder) کی سرکاری طور پر تشخیص کی گئی ہے۔ ایک اور مشہور واقعہ میں، برٹنی سپیرز نے اپنا سر منڈوا لیا جس سے اُن کے بائی پولر رجحانات سامنے آئے ہیں۔ کافی دیگر مشہور شخصیات نے بھی اِس بیماری کے زیرِ اثر خاصے سنگین اور جارحانہ رویے اختیار کیے ہیں۔ ہالی وڈ کے کئی اداکار جیسے کہ بن سٹلیر (Ben Stiller) ،جو کہ بائی پولر ڈس آرڈر کا شکار ہیں۔ اپنی فلموں کے سیٹ پر متاثر کُن اور اشتعال انگیز رویے میں ملوث پائے گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے اُن کو سنبھالنے میں اُن کی ٹیم کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بالی وڈ کی مشہور اداکارہ دیپیکا پٖڈوکون بھی کھلے عام اِس بات کا اعتراف کرتی ہیں کہ اپنی ایک اور کامیاب فلم ہیپی نیو ائیر(Happy New Year) کی شوٹنگ کے دوران وہ شدید ڈپریشن سے لڑتی رہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ دیپیکا اپنے غیرمستحکم مزاج کو بہت اچھے طریقے سے منظم رکھ کر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتی رہیں۔
بائی پالر ڈس آرڈر کی خصوصیات میں جنون (Mania) ڈپریشن کا تسلسل میں نمودار ہونا ہے۔ جس میں اچانک مزاج میں تبدیلی پیدا ہونا پایا جاتا ہے۔ اِس میں افراد میں وافر توانائی اور سرگرمیوں اور روزمرہ فعالیت میں اُتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا ہے۔ بائی پالر ڈس آرڈر میں دو انتہا پائی جاتی ہیں، ڈپریشن اور جنون۔ (mania) ڈپریشن کو خود کو حقیر جاننے اور سُستی کے معنوں میں بیان کیا جاتا ہے۔ ڈپریشن میں فرد خود کو حقیر سمجھتا ہے اور سُستی کا شکار رہتا ہے۔ ایسا فرد نااُمیدی، بے بسی، خوش کرنے والی سرگرمیوں میں عدم دلچسپی اور بھوک لگنے میں تبدیلی جیسے تجربات سے گزُرتا ہے۔ ڈپریشن میں مُبتلا افراد عام طور پر خود کو بیکار اور گُناہ گار محسوس کرتے ہیں۔

دوسری طرف جنون (Mania) میں مزاج میں انتہائی مسحور کُن تبدیلی پائی جاتی ہے۔ اِس میں انسان وافر توانائی اور خیالات کی بڑھتی ہوئی پرواز کے ساتھ بہت اعلیٰ اور خوشی محسوس کرتا ہے۔ ایسے میں نیند کا کم ہونا، بہت زیادہ بولنے کی خواہش ہونا اور عام طور پر پرُخطر رویوں میں ملوث ہونا پایا جاتا ہے۔ اچانک مزاج میں تبدیلی اور جارحانہ رویہ اُن کے تعلقات کو نقصان پُہنچا سکتا ہے، نوکری اور سکول کی کارکردگی پر اثر انداز ہو سکتا ہے اور بعض صورتوں میں خُودکشی کی طرف راغب کرتا ہے۔

بائی پولر کی دو اہم اقسام میں درجہ بندی کی گئی ہے۔ بائی پولر 1 اور بائی پولر 2 ۔ بائی پولر 1 میں کم از کم ایک مکمل پیمانے کا جنونی (Mania) واقعہ اور اُس کے ساتھ Hypomania یا ایک اہم ڈپریشن کے واقعے کا پایا جانا ہے۔Hypomania جنون کی کم شدت والی شکل ہے۔ اس شکل میں اگرچہ وافر توانائی، گفتگو کا پریشر اور خیالات کی پرواز پائی جاتی ہے۔ مگر Hypomania اور Mania (جنون) میں نفسیاتی علامات اور متاثرکُن جذبات کی غیر موجودگی کا فرق ہے۔ اگرچہ Hypomania بائی پولر 2 کی ایک اہم خصوصیات ہے، بائی پولر 1 میں اس سے صرف مزاج میں ایک چھوٹی سی تبدیلی کروائی جاتی ہے جو کہ ایک فرد کے نارمل سے جنونی مزاج میں تبدیلی کے دوران پائی جاتی ہے۔
بائی پولر 2 میں ،جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے، کم ازکم ایک Hypomania واقعہ اور مکمل پیمانے کا اہم ڈپریشن ہوتا ہے۔بائی پولر 1 کی تشخیص میں جنوبی واقعہ کی مدت تقریباً ایک ہفتہ ہونی چاہیے۔ جبکہ بائی پولر 2 میں Hypomania تقریباً چار دن سے زیادہ برقرار رہنا چاہیے۔

بعض محقیقن کے مطابق بائی پولر ڈس آرڈر اور منشیات اور شراب کی لت میں بہت مضبوط رشتہ پایا جاتا ہے۔ منشیات اور شراب کی لت یا نشہ ایک جسمانی، نفسیاتی، سماجی بیماری ہے جو کہ ناصرف ہماری جسمانی صحت کو متاثر کرتی ہے بلکہ ہماری نفسیاتی حالت کو بھی نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ ہماری سماجی زندگی میں بھی رکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔ نشہ پر انحصار اُس وقت ہوتا ہے جب شراب اور منشیات کا مسلسل استعمال ایک فرد کی سماجی، پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی میں اہم خرابی کا باعث بنے۔ جو ہمارے دماغ کے مختلف حصوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔

اوپر دیے گئے بیان کے مطابق، بائی پولر ڈس آرڈر میں دو مکمل طور پر مختلف نفسیاتی حالتوں، جنون اور ڈپریشن کا ہونا پایا جاتا ہے۔ عام طور پر نشہ کی لت اور بائی پولر ڈس آرڈر کی دوہری تشخیص کی وجہ مختلف نشوں کا استعمال ہے جو کہ مزاج کو درست رکھنے کے کام آتے ہیں۔ اِسے Self Medicating یا خود سے دوا لینے والا رویہ کہا جاتا ہے۔ بائی پولر ڈسِ آرڈر کا شکار افراد اپنے مزاج کے اچانک اُتار چڑھاؤ کو کنڑول کرنے کے لیے انجانے میں شراب یا منشیات کا سہارا لیتے ہیں۔ Willing Ways کے پروجیکٹ ڈائریکڑ ڈاکٹر صداقت علی کے بیان کے مطابق جنونی مرحلے میں لوگ منشیات کا استعمال زیادہ کر دیتے ہیں کیونکہ وہ اعلیٰ محسوس کرنا چاہتے ہیں اور زیادہ Adrenaline Rush ،جوش وخروش اور انوکھے پن کے تجربے سے گُزرنا چاہتے ہیں۔ جیسے جیسے شراب ایک فرد کی خود اعتمادی اور اعتماد کی سطح کو بڑھاتا ہے، تو جنونی مریض اسی کا استعمال زیادہ کر دیتے ہیں تاکہ انتہا کی خوشی حاصل کر سکیں۔

اِس کے بالکل برعکس جب ایک بائی پولر مریض ڈپریشن یا اُداسی میں مُبتلا ہوتا ہے تو اپنے آپ کو نارمل اور بُلند رکھنے کے لیے مختلف نشوں کا استعمال کرتا ہے۔ شراب یا کسی بھی نشے، جیسا کہ افیون ملی درد سے نجات دلانے والی ادویات کا استعمال، بے حسی طاری کرنے اور ڈپریشن کی علامات کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ بعض افراد کے مطابق نشہ بے خوابی اور بے چینی کے مسائل دور کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ بائی پولر ڈس آرڈر میں مبتلا افراد میں سے تقریباً چھپن (56) فیصد افراد نشہ اور شراب کے عادی پائے گئے ہیں۔ بائی پولر مریضوں میں زیادہ تر مقبول نشہ میں شراب ، بھانگ، افیم، کوکین، مسکن ادویات اور(Amphetamines) ایم فیٹا ماہنز شامل ہیں۔ زیادہ تر منشیات کو شراب کے ساتھ ملاِ کے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ زیادہ بلند اثرات حاصل ہو سکیں۔ (Self Medicating) خود سے دوا لینے والے رویے کے علاوہ کمزور فیصلے اور تحریک بھی بائی پولر مریضوں میں نشہ کی وجہ کا باعث ہو سکتے ہیں۔
بائی پولر ڈس آرڈر میں مبتلا افراد Self Medicating رویے کی وجہ سے نشہ کا شکار ہونے کی خاصی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکن بعض صورتوں میں نشہ کی زیادتی کی وجہ سے بائی پولر ڈس آرڈر کی علامات پیدا ہو جاتی ہیں۔ نشہ کے باعث ہونے والے بائی پولر ڈس آرڈر کو مزاج میں خلل کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے جو کہ شراب اور نشہ کی زیادتی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ ایسی صورتوں میں، بائی پولر کی علامات کسی مبینہ نشہ کے استعمال سے پہلے موجود نہیں ہوتی ہیں۔ مگر نشے میں یا نشہ اُترنے کے ایک مہینے کے اندر یا بعد میں صاف طور پر ظاہر ہو جاتی ہیں اور نشہ چھوڑنے کے چند ہفتوں کے بعد کم ہو جاتی ہیں۔ جن مریضوں میں بائی پولر ڈس آرڈر پہلے سے بنیادی طور پر موجود ہو، اُن میں نشہ کے استعمال سے مزاج کی علامات فوری طور پر ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ اگرچہ وہ پہلے کبھی نمودار نہیں ہوئی تھیں۔ بائی پولر کی علامات نشہ کے دوران یا نشہ اُترتے وقت زیادہ بڑھ جاتی ہیں۔ (Mood Disorder) مزاج کے ڈس آرڈر کے ایک مضبوط خاندانی پسی منظر اور مریض کی تاریخ (History) میں کم از کم ایک چھوٹا سا جنون (Mania) یا ڈپریشن کا واقعہ بنیادی (Mood Disorder) موڈ ڈس آرڈر کی تشخیض کر سکتا ہے۔

جن افراد میں بائی پولر ڈس آرڈر اور شراب اور نشے کی دوہری تشخیص ہو چکی ہو انہیں اپنی زندگی میں مختلف مقامات پر مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور اپنی بیماری کی وجہ سے اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ اُن کے تعلقات شدید خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔ایسے مریضوں کے رویے کے مسائل سکولوں، یونیورسٹیوں اور بااختیار افراد کے ساتھ مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ ایسے لوگ پرُ خطر رویے کا شکار ہوتے ہیں اور کیمیائی انحصار اور ایک سے زیادہ نفسیاتی علامات جیسے کہ خودکشی کی وجہ سے ہسپتال میں ایک سے زائد دفعہ داخل ہو سکتے ہیں۔ جن افراد میں ایک سے زائد Disorders ڈسِ آرڈر (انتشار) اکھٹے پائے جاہیں وہ سنگین قانونی مسائل سے اکژ دوچار رہتے ہیں اور عموماً قید بھی کاٹتے ہیں۔

کچھ افراد کے بعض نشوں کی لت میں مبتلا ہونے کی وجہ اُن کی قوتِ برداشت میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب لوگ ایک خاص قسم کا نشہ خوشی حاصل کرنے کی غرض کے لیے نکلتے ہیں تو بہت ساری Dopamine خون میں چھوڑی جاتی ہے۔ Dopamine انسانی دماغ میں ایک کیمیائی جزُ ہے۔ جو کہ خوشی حاصل کرنے والے رویے سے منسلک ہے۔ جتنی زیادہ Dopamine فراہم ہو گی اُتنی زیادہ خوشی حاصل ہو گی۔ جب کوئی شخص نشے کی بڑی خوراک کا مسلسل استعمال کرتا ہے تو دماغ زیادہ مقدار میں Dopamine فراہم کرنے کا عادی ہو جاتا ہے اور اِس طرح اُسی نشے کی اُتنی ہی مقدار سے مطلوبہ اثر حاصل نہیں ہوتا۔ اُتنی ہی سطح کا اطمینان حاصل کرنے کے لیے پھر اُس افراد کو پہلے سے زیادہ خوراک استعمال کرنی پڑتی ہے۔ اِس طرح بائی پولر ڈس آرڈر والے لوگوں میں یہ چیز ایک دفعہ شروع ہو جائے تو پھر اُسے روکا نہیں جا سکتا جب تک کہ اُنہیں مناسب علاج نہ میسر آ جائے۔

بائی پولر ڈس آرڈر اور نشہ کی دوہری تشخیص والے افراد کو زیادہ بد تر طبی کورس یا علاج سے گزرنا پڑتا ہے، اُن موڈ ڈسِ آرڈر (Mood Disorders) کے مقابلے میں جو کہ اکیلے کام کرتے ہیں۔ ایسے مریض جن میں دوہری تشخیص اور شراب پر انحصار پایا جاتا ہو وہ دوسرے ایسے مریضوں کے مقابلے میں دیر سے صحت یاب ہوتے ہیں جن میں یہ اکھٹے نہیں پائے جاتے۔ بائی پولر ڈسِ آرڈر، منشیات اور نشہ کی اکٹھی موجودگی علاج کو بہت زیادہ مشکل بنا دیتی ہے۔ جبکہ کسی ایک کا علاج آسان ہوتا ہے۔
دوہری تشخیص کے موثر علاج کے حوالے سے ابھی کافی تحقیق کی ضرورت ہے مگر پھر بھی موثر اور اہم علاج کے طریقہ کار تک کافی حد تک رسائی ممکن ہو چکی ہے۔ موڈ ڈس آرڈرکے لیے Pharmacotherapy کے میدان میں جدید ترقی ایسے لوگوں کے لیے بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ جو کہ دوہری تشخیص کا شکار ہیں، کیونکہ اِس علاج میں مُضر اور زہریلے اثرات کم پائے جاتے ہیں۔ حالیہ تجزیوں کے مطابق دوہری تشخیص والے ایسے افراد کے علاج، جن میں یہ امراض زیادہ پائے جاتے ہوں، کے لیے محضوحی تکنیکی (Therapeutic Techniques) پر بہت زور دیا گیا ہے۔

بائی پولر ڈس آرڈر کے علاج کی مدد سے نشہ اور شراب کی طلب میں کمی واقع ہوتی ہے۔ متعدد ادویات جسم سے زہریلا مادہ صاف کرنے میں مدد دیتی ہیں اور نشہ اور شراب کی طلب کو بھی کنڑول کرتی ہیں۔ اِسی طرح بہت ساری دوسری ادویات بائی پولر ڈسِ آرڈر کو کم کرنے اور اُس کی علامات کو کنڑول کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ دونوں طرح کی ادویات کا صحت مند امتزاج دوہری تشخیص کے علاج میں مفید ثابت ہوتا ہے۔ دوائیوں کے ساتھ ساتھ بعض (Psychotherapentic Techniques) نفسیاتی تکنیکی علاج بھی ایسے مریضوں کے لیے کار آمد ثابت ہوتے ہیں۔ گروپ اور انفرادی تھراپی، خاندان کی تھراپی اور Cognitive Behavior تھراپی کو ملا کر دوہرے ڈسِ آرڈر کے افراد کا موثر علاج کیا جا سکتا ہے۔نفسیاتی تھراپی مریضوں کے رویے کے مسائل حل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے اور انہیں اپنی زندگی کو منظم کرنے اور اپنے طرزِ عمل کو بدلنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ ایسی تھراپی خاندان، دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ صحت مند تعلقات کو برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہے۔